صحت مند زندگی گزارنے کے 10 راز
صحت اللہ تعالٰی کی عطا کردہ انمول نعمتوں میں سے ایک ہے۔ آج ہم آپ کو صحت مند زندگی گزارنے کے 10 راز بتائیں گے جن پر عمل کر کے آپ اپنی زندگی کو خوشگوار بنا سکتے ہیں ۔ ایک قول ہے کہ جان ہے تو جہان ہے۔ زندگی جیسے قدرت کے تحفے اور صحت جیسی انمول نعمت کا شکر ادا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم صحت مندانہ طرزِ زندگی کو اپنے روز مرہ معمول کا لازمی جزو بنا لیں۔ ۔
صحت مند طرزِ زندگی کیا ہے؟
سب سے پہلے تو سمجھتے ہیں کہ آخر صحت مند طرزِ زندگی ہےکیا۔ ہو سکتا ہے کہ آپ میرے نقطہ نظر سے اتفاق نہ کریں لیکن میری راۓ میں ایسا رہن سہن جس سے آپ کی جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت اور تندرستی نہ صرف برقرار رہے بلکہ اس میں بہتری آۓ تو اسے صحت مندطرزِ زندگی کہیں گے۔
لوگوں میں یہ غلط تاثر عام ہے کہ صحت مند زندگی صرف اچھا کھانے پینے کا نام ہے اور آج کل کے تباہ شدہ معاشی حالات میں اس کے لیے امیر ہونا ضروری ہے۔ اچھا کھانا پینا صحت مند زندگی کا صرف ایک جزو ہے۔ ہمارا رہن سہن، طرزِ زندگی اور دماغی حالت صحت مندانہ زندگی گزارنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بلکہ طبی ماہرین کا تو کہنا ہے کہ صرف اپنی رہنے کی عادات کو بہتر بنا کر ہم ایک بہت اچھی زندگی گزار سکتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ صحت مند طرزِ زندگی کا مطلب مہنگا رہن سہن نہیں ہے۔ آپ سادہ غذا کے ساتھ زیادہ صحت مند رہ سکتے ہیں۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ مہنگے ڈاکٹروں کے مشورے پر چل کر اور مہنگے ڈائٹ پلان استعمال کر کے ہم صحت مند رہ سکتے ہیں۔یہ تاثر بالکل غلط ہے۔
صحت مند طرزِ زندگی کے فوائد
جیسے کہ آپ سب ہی جانتے ہیں کہ آج کل ہمارے ملک کے حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ ہر شخص پریشانی کا شکار ہے۔ کوئی معاشی حالات سے پریشان ہے تو کوئی ملاوٹ شدہ اشیاء کی وجہ سے طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہے۔ صرف صحت مندانہ طرزِ زندگی اپنانے سے آپ ان بہت سی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔
سادہ غذا نہ صرف آپ کی صحت کو برقرار رکھے گی بلکہ آپ مہنگے کھانوں اور بازار کی غیر معیاری اور قیمتی اشیاء سے اجتناب کر کے اپنے پیسے بھی بچا سکتے ہیں۔
اپنے رہن سہن کی عادات کو بہتر بنا کر آپ تندرست رہتے ہیں اور اپنی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔ اس طرح آپ ڈاکٹرز کی بھاری فیسوں اور مہنگی ادویات سے بچ سکتے ہیں۔ اور آپ جانتے ہی ہیں کہ آج کل ڈاکٹرز کی اکثریت بیماری کو ختم کرنے کی بجاۓ مریض کو مستقل کلائنٹ بنانے پر توجہ دیتے ہیں اور ادویات بھی اس طرح کی آ رہی ہیں کہ وقتی آرام تو شائد مل جاۓ مگر بیماری سے چھٹکارا نہیں ملتا۔
صحت مندانہ طرزِ زندگی نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر تندرست رکھتی ہے بلکہ آپ کی ذہنی پریشانیوں میں کمی کا باعث بھی بنتی ہے۔ ذہنی سکون آپ کی زندگی کو خوشگوار بناتا ہے اور آپ کے دوسروں سے تعلقات کو بھی بہتر بناتا ہے۔
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 راز
چلیں ابتدائی تفصیل تو ہو گئی اب اصل بات پر آتے ہیں۔ میں آپ کو صحت مند زندگی گزارنے کے 10 راز بتانے جا رہا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ان اصولوں پر عمل کر کے آپ اپنی جسمانی، ذہنی، مالی اور روحانی صحت کو بہتر بنا کر اپنی زندگی میں خوشیاں لا سکتے ہیں۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میں سے کسی چیز پر عمل کرنے کے لیے آپ کو کچھ خرچ نہیں کرنا پڑے گا۔
۱۔ باقاعدگی سے نماز ادا کریں
مسلمانوں پر دن میں پانچ وقت کی نماز فرض کی گئی ہے۔ باقاعدگی سے نماز ادا کرنے سے آپ کو بے شمار روحانی، جسمانی، ذہنی، نفسیاتی، اخلاقی اور معاشرتی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ نماز کے اتنے فوائد ہیں کہ ان کا مکمل احاطہ کرنے کے لیے کئی کتابیں بھی کم پڑ جائیں گی۔
نماز ادا کر کے نہ صرف آپ اپنا دینی فرض ادا کریںگے، بلکہ اللہ کی خوشنودگی حاصل ہو گی اور اللہ کی رحمت آپ کے تمام کاموں میں شاملِ حال ہو گی۔
نماز ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کی آنکھوں کا نور ہے اور آپؐ کو جب بھی کوئی مشکل درپیش ہوتی تو آپؐ نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے۔ (ابو داؤد – حدیث نمبر ۱۳۱۹)
دنیا کی مختلف یونیورسٹیز نے تحقیقات کر کے ثابت کیا ہے کہ نماز پڑھنے سے آپ کو بے انتہا جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں اور آپ کئی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ نمازمجموعی طور پر دوران خون، تنفس، ہاضمہ، دل، اعصابی اور جسم کے ہارمونل نظام کے لیے بہت فائدہ مند ہے جو جسمانی اور ذہنی تندرستی کا باعث بنتی ہے۔ نماز کے صحت سے متعلق چند فوائد آپ اس تحریر میں پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ نماز نہ صرف آپ کی پریشانیاں کم کر کے آپ کو ذہنی سکون پہنچاتی ہے بلکہ یہ آپ کو برے کاموں سے روک کر معاشرے کا ایک اچھا رکن بناتی ہے۔
اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ
بیشک نماز بے حیائی اور بری بات سے روکتی ہے۔ (العنکبوت: 183)
۲۔ سادہ اور متوازن غذا استعمال کریں
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں میں دوسرے نمبر پر سادہ اور متوازن غذا ہے۔ متوازن غذا نہ صرف ہمیں صحت مند رکھتی ہے بلکہ ہماری دماغی کارکردگی اور یادداشت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ میٹھی اشیاء کے تو سب شوقین ہوتے ہیں لیکن چینی ہمارے جسم کے لیے زہر کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس سے اجتناب نہ صرف آپ کو ذیابیطس جیسے مہلک مرض سے بچاۓ گا بلکہ آپ کی صحت کو مجموعی طور پر بہتر کرے گا۔کھانے میں نمک کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے اس لیے اسے محدود مقدار میں استعمال کریں۔
ہمیشہ پہاڑی نمک استعمال کریں جسے ہم عرفِ عام میں لال نمک کہتے ہیں۔ بہت سے لوگ ٹی وٰی اور اشتہارات سے متاثر ہو کر آیوڈین ملے نمک اور سمندری نمک کے چکر میں پڑ جاتے ہیں جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
بہت سے لوگ دیر سے اُٹھنے کی وجہ سے ناشہ نہیں کرتے۔ براہِ کرم اس عادت سے فوراً چھٹکارا پائیں۔ ناشتہ آپ کی خوراک کا سب سے اہم حصہ ہے۔ ایک قول ہے کہ ناشتہ بادشاہوں کی طرح، دوپہر کا کھانا وزیروں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح ہونا چاہیے۔ کوشش کریں کہ کھانا ہمیشہ بھوک رکھ کر کھایا جاۓ یعنی کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھانا چاہیے۔ ہر شخص کے کھانے کے اوقات مختلف ہوتے ہیں اس لیے اپنے جسم کی ضرورت کے مطابق کھانا کھائیں لیکن یاد رکھیں کہ بے وقت کھانے سے جسم اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کھانا آہستہ کھائیں، تیزی سے کھانا نگلنا معدے کی بیماریوں اور پیٹ کے پھولنے کا باعث بنتا ہے۔ کوشش کریں کہ ہر لقمہ چالیس مرتبہ چبائیں۔ حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ لقمہ چالیس مرتبہ چبانے سے انسان پیٹ کی بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔
ویسے تو آج کل مہنگائی کی وجہ سے سبزی خریدنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اہل اقتدار تو اپنے ذاتی مفاد کے لیے ملک و قوم کو بھول چکے ہیں۔ لیکن پھر بھی حتی المقدور کوشش کریں کہ خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ استعمال کریں۔ پھل، سبزیاں، دالیں، ڈرائی فروٹ اور دودھ سے بنی اشیاء وٹامنز، فاسفورس، میگنیشیم، آئرن اور کیلشیم سے بھرپور ہوتی ہیں اور آپ کی صحت کو بہتر رکھنے کے ساتھ ساتھ آپ کو کئی امراض سے بچاتی ہیں۔
شوخ رنگ کے پھل اور سبزیوں میں Antioxidants کی وافر مقدار ہوتی ہے جو ہمارے جسم سے نقصان دو کیمیکلز کو دور کرتے ہیں اس لیے اپنی خوراک میں مختلف رنگوں کے پھل اور سبزیوں کو ضرور استعمال کریں جن میں سفید (کیلے، امرود، ناشپاتی، مشروم)، پیلے (پائن ایپل، خربوزہ، لیموں، آم)، اورنج (سنگترہ، مالٹا، پپیتا)، لال (سیب، تربوز، اسٹرابیری، ٹماٹر)، گرین (امرود، کھیرا، سلادپتے، بند گوبھی، ساگ، پالک، میتھی )، نیلے (جامن، شہتوت، بینگن) وغیرہ شامل ہیں۔
کچھ لوگ گوشت بالکل چھوڑ دیتے ہیں یہ غلط ہے۔ مختلف میڈیکل تحقیقات کے مطابق مخصوص مقدار میں سرخ گوشت کھانے والے لمبی عمر پاتے ہیں لیکن اس کا استعمال محدود مقدار میں کرنا چاہیےکیونکہ سرخ گوشت کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر بڑھانے کے ساتھ ساتھ کینسر کا باعث بھی بنتا ہے۔ اگر مچھلی میسر ہو تو اس کو اپنی غذا کا لازمی جزو بنا لیں یہ آپ کے جسم کے لیے وٹامن ڈی اور اومیگا فیٹی ایسڈز کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ یاد رکھیں کہ ہمارا جسم قدرتی طور پر اومیگا فیٹی ایسڈز کو تیار نہیں کرتا۔
مہنگائی کے اس دور میں خشک میوہ جات کا مشورہ دینے کو دل تو نہیں کرتا لیکن کیا کروں اس کے بغیر آپ کی غذا متوازن نہیں ہوتی۔ بادام، کاجو اور مونگ پھلی وغیرہ میگنیشم کے حصول،کیلشیئم جذب کرنے اور ہڈیوں کی ساخت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ اخروٹ اومیگا فیٹی ایسڈ کے حصول کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔
شائد آپ ان تحریروں کو بھی پڑھنا چاہیں گے
۳۔ پانی کا استعمال زیادہ کریں
انسانی جسم کا تقریباً 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہےاور یہ ہمارے جسم سے پسینے، پیشاب اور سانس لینے کے عمل سے مسلسل خارج ہوتا رہتا ہے۔ اس لیے تندرست جسم اور صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے کہ ہم پانی پیتے رہیں اور جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ صحت مند زندگی کے 10 رازوں میں سے تیسرے نمبر پر پانی کا زیادہ استعمال ہے۔
میڈیکل تحقیقات کے مطابق مردوں کو دن میں کم از کم 3 لیٹر اور عورتوں کو تقریباً 2۔2 لیٹر پانی پینا چاہیے۔ یہ تقریباً 8-10 گلاس بنتے ہیں۔
پانی ہمارے جسم کی بنیادی ضرورت ہے، یہ ہماری خوراک کو ہضم کرنے، خوراک کو خون کا حصہ بنانے، خلیوں کی گروتھ، جوڑوں کو متحرک رکھنے جیسے اہم کاموں میں استعمال ہوتا ہے۔ پانی ہمیشہ بیٹھ کر آہستگی سے پینا چاہیے۔ حکیم لقمانؒ کا قول ہے کہ پانی کو چڑیا کی طرح قطرہ قطرہ کر کے پینے سے آپ کا ہاضمہ درست رہتا ہے، پیاس جلدی نہیں لگتی اور پیٹ نہیں پھولتا بلکہ یہ وزن میں کمی کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
۴۔ چہل قدمی کریں
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں مٰیں سے چوتھا راز چہل قدمی ہے جس کے لفظی معنی چالیس قدم چلنے پھرنے کے ہیں۔ بعض بزرگوں کا قول ہے کہ ہر کھانے کے بعد کم از کم چالیس قدم چلنے سے انسان بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔چہل قدمی نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہے بلکہ امراضِ قلب میں بھی مفید ہے۔
اوٹاگا یونیورسٹی نیوزی لینڈ میں کی گئی طبی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ رات کے کھانے کے بعد کم از کم 15 منٹ کی چہل قدمی آپ کے شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں بہت مددگار ہے کیونکہ جسم چہل قدمی کے دوران گلوکوز کو توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ رات کے کھانے کے بعد کی یہ چہل قدمی دن میں کی گئی 45 منٹ کی چہل قدمی سے بہتر ہے۔
روزانہ 30 منٹ کی چہل قدمی (انگریزی میں Walking) آپ کے بلڈ پریشر اور ذیابیطس کو کنٹرول کرتی ہے، آپ کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتی ہے، آپ کے میٹا بولزم کو بڑھا کر ہاضمے کو درست کرتی ہے اور آپ کی نیند کو بہتر بناتی ہے۔
صبح گھاس پر ننگے پاؤں چہل قدمی کو انگریزی میں (Earthing or Grounding) بھی کیا جاتا ہے۔ یہ دن بھر الیکٹرانک ڈیوائسز کے استعمال سے جسم میں جمع ہونے والے الیکٹرو میگنیٹک اثرات کو زائل کرتی ہے، آپ کی نظر کو بہتر بناتی ہے، آپ کی ہڈیاں مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، آپ کی ٹینشن دور کر کے آپ کو ذہنی سکون مہیا کرتی ہے، آپ کے مسلز کو مضبوط کرتی ہے اور آپ کے اعصابی اور قلبی نظام کو بہتر کر کے کئی بیماریوں سے بچاتی ہے۔
تازہ ہوا میں گہری سانس لینے سے دل کو آکسیجن کے مناسب مقدار ملتی ہے جس سے خون کی رفتار بہتر ہوتی ہے اور آپ کے دماغ اور آنکھوں کو خون کی فراہمی بہتر ہوتی ہے ۔ تازہ ہوا میں سانس لینا نہ صرف سانس کی مختلف بیماریوں سے بچاتا ہے بلکہ مدافعتی نظام کو درست کر کے کئی دیگر بیماریوں سے بھی آپ کو محفوظ رکھتا ہے۔
۵۔ جسم کو متحرک رکھیں
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں میں پانچویں نمبر پر جسم کومتحرک رکھنا ہے۔ اب آپ کہیں گے کہ چہل قدمی کر تو لی ہے اور کیا کریں۔ مقصد ایک یا دو ٹائم چلنا نہیں بلکہ اپنے پورے دن کی روٹین کو صحت مند بنانا ہے۔
چہل قدمی کے ساتھ اگر آپ ورزش کر سکتے ہیں تو روزانہ ورزش کو اپنی عادت بنا لیں۔ تازہ ہوا اور ورزش آپ کے تناؤ میں کمی کرتی ہے۔ ورزش نہ صرف آپ کو صحت مند رکھے گی بلکہ بہت سی بیماریوں کا خطرہ کم کر کے آپ کی زندگی کو طویل بنانے میں مددگار ثابت ہو گی۔ اور اگر خدانخواستہ آپ کسی بیماری کا شکار ہیں تو آپ باآسانی ایسی ورزش کر سکتے ہیں جو آپ کی بیماری کو ختم یا کم کرنے میں مدد دے۔
اگر آپ کا دفتر یا اپارٹمنٹ زمینی منزل پر نہیں ہے تو آپ لفٹ استعمال کر نے کی بجاۓ سیڑھیوں کو ترجیح دیں۔ سیڑھیاں چڑھنے سے پسینہ آتا ہے جو آپ کے جسم کے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔
اگر آپ موبائل پر بات کر رہے ہیں تو بیٹھ کر بات کرنے کی بجاۓ چلتے پھرتے بات کریں۔ اس طرح آپ ایک تیر سے دو شکار کریں گے۔ بات بھی ہو جاۓ گی اور جسم بھی متحرک رہے گا۔ دن کے ٹائم دھوپ میں بیٹھنے یا چہل قدمی کرنے سے آپ کے جسم میں وٹامن کی کمی دور ہوتی ہے جس سے آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔
اپنے گھر کے قریب کہیں جانے کے لیے کار یا موٹرسائیکل کا استعمال کرنے کی بجاۓ پیدل چلیں۔ صحت بھی بہتر ہو گی اور پیٹرول کا خرچہ بھی کم ہو گا۔ اور اگر کہیں دور شاپنگ سینٹر جانا پڑ جاۓ تو گاڑی ذرا دور پارک کر لیں اس سے آپ کو مزید چلنے کا موقع ملے گا۔ اگر ہو سکے تو سائیکلنگ کریں۔ سائیکل چلانا نہ صرف موٹاپے میں کمی کرتا ہے بلکہ دل کی بیماریوں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔
اگر آپ اپنی بزنس ویب سائٹ، بلاگ یا آن لائن سٹور بنوانا چاہتے ہیں تو ہم ڈومین اور ہوسٹنگ سے لے کر ویب ڈیزائن، ویب سائٹ سپورٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں آپ کو مناسب قیمت میں بہترین خدمات مہیا کر سکتے ہیں۔
۶۔ بھرپور نیند لیں
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں میں چھٹے نمبر پر اپنی نیند پورا کرنا ہے۔ نیند ہمارے جسم کو بہتر انداز میں کام کرنے کے لیے بنیادی ضرورت ہے۔ اللہ تعالٰی نے رات سونے کے لیے بنائی ہے۔ ایک صحت مند انسان کے لیے رات کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔
صحت مند طرزِ زندگی کے لیے بھر پور اور پرسکون نیند کی بہت اہمیت ہے کیونکہ یہ صحت کے ساتھ ساتھ آپ کی زندگی کے دوسرے پہلوؤں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔نیند کے دوران آپ کے جسم میں ہارمونز پیدا ہوتے ہیں جو جسم میں موجود اضافی کیلوریز کو ختم کرتے ہیں۔
ایک طبی تحقیق کے مطابق رات کو اگر آپ صرف 30 منٹ بھی کم نیند لیں تو آپ کا وزن بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ نیند کی کمی ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے اور آپ کے جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو کمزور کرکے مختلف بیماریوں سے بچنے کی صلاحیت کو کم کرتی ہے۔
ورزش اور چہل قدمی خاص طور پر گھاس پر ننگے پاؤں چلنے سے آپ کی نیند بہتر ہوتی ہے۔ آج کل لوگوں نے اپنی عادات اور رہن سہن کو اس طرح خراب کر لیا ہے کی نیند کا دورانیہ کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ یاس رکھیں اگر آپ بھر پور نیند نہیں لیں گے تو اس کا نتیجہ نہ صرف بیماریوں کی شکل میں نکلے گا بلکہ یہ آپ کی توند کو بڑھا دے گا جس سے آپ کی شخصیت پر بھی برا اثر پڑے گا۔
۷۔ جنک فوڈ اور بازاری کھانوں سے پرہیز کریں
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں میں ساتویں نمبر پر فضول کھانوں سے پرہیز ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے شائد یہ سب سے متنازع صحت مند رہنے کا اصول ہو گا۔ جب ہم فضول کھانوں کی بات کرتے ہیں تو اس میں بہت سی چیزیں شامل ہیں جیسے کہ جنک فوڈ، فاسٹ فوڈ، پیک کیے ہوۓ کھانے، میٹھی اشیاء، تلی ہوئی چیزیں اور بازاری کھانے۔
فضول کھانوں کے نقصانات گنوانے پر آئیں تو ساری زندگی گزر جاۓ گی۔ جنک فوڈ میں نقصان دہ کیمیکلز اور حیوانی پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو نہ صرف آپ کے گردوں کومتاثر کرتی ہے بلکہ آپ کے جسم میں کیلشیئم کی سطح کو کم کر کے آپ کی ہڈیوں کو بھی کمزور کرتی ہے۔مختلف طبی تحقیقات کے مطابق جنک فوڈ میں موجود کیمیائی مادے آپ کے اندر ڈپریشن اور بے چینی کی علامات پیدا کرتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ آپ کے کولیسٹرول کو بڑھانے، دماغی اور اعصابی کمزوری پیدا کرنے، ، آپ کا وزن بڑھانے، موٹاپا کرنے، انتڑیوں کو متاثر کرنےکے ساتھ ساتھ فالج کے خطرات کو بھی بڑھاتی ہے۔
سپین کی یونیورسٹی آف نوارا میں کی گئی تحقیقات کے مطابق پیک کیے ہوۓ کھانے الٹرا پروسیسڈ ہوتے ہیں تا کہ چیزیں زیادہ دیر تک قابلِ استعمال رہ سکیں۔ ان الٹرا پروسیسڈ پیک کھانوں میں تیل، چکنائی، چینی، سٹارچ اور دیگر نقصان دہ پروٹین ہوتے ہیں جن میں غذائیت نہیں ہوتی اور یہ کھانے جلدی بڑھاپے کا باعث بنتی ہیں۔
چینی انسانی جسم کے لیے زہر کی حیثیت رکھتی ہے۔ ذیابیطس، دماغی اور اعصابی کمزوری، یادداشت میں کمی اور توند سے بچنا ہے تو چینی، کارن سیرپ، بیکری مصنوعات اور ایسی تمام چیزوں سے پرہیز کریں جن میں گلوکوز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ کیمیائی طریقے سے تیارکردہ چینی سے ہر حال میں خود کو اور اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں۔
آج کل زیادہ تر لوگوں اور خاص طور پر بچوں نے سافٹ ڈرنکس جیسے پیپسی، کوکاکولا وغیرہ کو اپنی زندگی کا ضروری حصہ بنا لیا ہے۔ یہ مشروبات نہ صرف موٹاپے، ذیابیطس اور ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتے ہیں بلکہ ان میں موجود کیمیکلز، کیفین اور فاسفورس وغیرہ جسم میں کیلشیئم کی کمی کے ساتھ گردوں کی بیماریوں اور دماغی صحت پر برے اثرات ڈالنے کے ساتھ نیند میں کمی کا شکار کرتے ہیں۔
مرغن اور تلی ہوئی چیزیں نہ صرف آپ کے کولیسٹرول کو بڑھاتی ہیں بلکہ موٹاپے اور معدے کی کئی بیماریوں کا باعث بھی بنتی ہیں۔ بازاری کھانے چاہے کتنے ہی اچھے اور مہنگے ریسٹورنٹ کے ہوں ان میں مصنوعی رنگ، مصنوعی ذائقے کے لیے مختلف کیمیکلز، غیر معیاری تیل اور دیگر اجزاء نہ صرف ہمارے مدافعتی نظام اور اعصابی خلیوں کوتباہ کرتے ہیں بلکہ بے شمار دیگر بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔
۸۔ خاندان کے ساتھ وقت گزاریں
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں میں آٹھویں نمبر پر خاندان کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔ انسان اتنی محنت کیوں کرتا ہے تاکہ وہ اپنی فیملی کو اچھی زندگی مہیا کر سکے۔ لیکن ایسی محنت اور زندگی کا کیا فائدہ جس میں انسان اپنی فیملی سے ہی دور ہوتا جاۓ۔
بچے پڑھائی میں مصروف رہتے ہیں اور بڑے خاندان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے محنت کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح آپس میں دوریاں بڑھتی ہیں اور انسان کو خاندان کے ساتھ معیاری وقت گزارنے کا موقع نہیں ملتا۔
خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے کہ ساری فیملی اکٹھا بیٹھ کر کھانا کھاۓ۔ گھر میں یہ اصول بنا لیں کہ چاہے کچھ بھی ہو رات کے کھانے کا وقت خاندان کا وقت ہے اور سب کو اکٹھا ہونا ہے۔ اس سے نہ صرف آپ کے رزق میں برکت ہو گی بلکہ سب لوگوں کے درمیان تعلق مضبوط ہو گا۔ بچوں کی نفسیات پر بھی اس کا اچھا اثر پڑتا ہے۔
خاندان کے ساتھ مل کر کچھ جسمانی سرگرمی بھی ہونی چاہیے۔ اس لیے رات کے کھانے کے بعد ٹی وی یا موبائل اور کمپیوٹر پر بیٹھنے کی بجاۓ خاندان کے ساتھ چہل قدمی کریں۔اگر ہو سکے تو ویک اینڈ پر بچوں کے ساتھ کسی پارک وغیرہ میں جا کر وقت گزاریں۔
۹۔ ڈیوائسز کے استعمال کو محدود کریں
صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں میں نواں نمبر الیکٹرانک ڈیوائسز کے استعمال کو محدود کرنا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب لوگ فارغ اوقات میں مل بیٹھتے تھے اور ہر موضوع پر بات ہوتی تھی، بچے کھیل کے میدان میں وقت گزارتے تھے اور ان کی صحت بہت بہتر ہوتی تھی۔آج کل جسے دیکھو وہ موبائل میں کھویا ہوتا ہے اور مثبت کاموں کی طرف لوگوں کا رجحان کم ہو گیا ہےاور لوگ سماجی طور پر تنہائی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ الیکٹرانک ڈیوائسز جیسے کہ موبائل فونز اور کمپیوٹرز جدید معاشرے کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں ۔ لیکن ان ڈیوائسز کا زیادہ اور غلط استعمال نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی، اخلاقی، نفسیاتی، دماغی اور معاشرتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
دماغی صحت کے ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سیل فون کا استعمال بچوں کو نہ صرف کند ذہن بناتا ہے بلکہ ان میں اضطرابی کیفیت پیدا کرتا ہے اور دماغی گروتھ کو روک دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بچوں کوسست بنا کر وزن بڑھانے اور مزید بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
بڑوں میں بھی الیکٹرانک ڈیوائسز کا زیادہ استعمال نیند میں کمی، ذہنی دباؤ، جلد پر منفی اثرات، سستی، جسمانی اعضاء میں درد، نظر میں کمی اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔لوگ موبائل فونز میں مگن ہو کر اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی مناسب وقت نہیں دے پاتے جو کہ دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
سوتے وقت موبائل فونز کا استعمال نہ صرف آپ کی آنکھوں پر برا اثر ڈالتا ہے بلکہ آپ کی نیند میں کمی کا باعث بنتا ہے جس سے بے شمار جسمانی اور دماغی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ کئی طبی تحقیقات میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ موبائل فونز سے نکلے والی شعاعیں جلد میں کولاجناور ایلاسٹن کی پیداوار کو بری طرح متاثر کرتی ہیں جس سے جلد ڈھلکنا شروع ہو جاتی ہے اور جلدی بڑھاپے کے آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ اب جو بات میں کرنے لگا ہوں اس پر مجھے کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عورتیں موبائل اور ٹی وی پر فضول قسم کے ڈراموں میں نہ صرف اپنا وقت ضائع کرتی ہیں بلکہ ان ڈراموں میں دکھاۓ جانے والے مغرب پسند نظریات سے وہ ہماری مذہبی اور معاشرتی اقدار سے بھی دور ہو جاتی ہیں۔ اس سے ان کی زندگی میں بے شمار مسائل جنم لیتے ہیں۔
نوجوان موبائل فونز کے زیادہ استعمال سے ذہنی دباؤ، اضطراب اور ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس سے کئی دماغی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے غلط استعمال کی وجہ سے نوجوان اپنی تعلیم پر بھی توجہ نہیں دے پاتےاور ان کی تعلیمی کارکردگی پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ الیکٹرانک ڈیوائسز آپ کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا کرتے رہتے ہیں اور مالویئر اور ہیکنگ جیسے خطرات کی وجہ سے صارفین کی حساس معلومات دوسروں کے ہاتھوں میں چلی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان ڈیوائسز کی قیمت، مہنگے کال پیکجز اور ڈیٹا پیکجز آپ کے بجٹ پر بھی برا اثر ڈالتے ہیں۔
موبائل فونز، ٹیبلٹ، کمپیوٹرز اور ٹی وی کے استعمال سے آپ موٹا ہونا شروع ہو جاتے ہیں کیونکہ ان ڈیوائسز کے استعمال کے لیے آپ کو بیٹھنا پڑتا ہے۔ اس سے جسمانی سرگرمی کم ہوتی ہے اور کیلوریز جسم میں اکٹھا ہونے لگتی ہیں۔ہارورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ ثابت ہوا ہے کی کھانا کھاتے ہوۓ ڈیوائسز کا استعمال نہ صرف آپ کو زیادہ کھانا کھانے کی عادت ڈالتا ہے بلکہ کھانا ہضم ہونے پر بھی برے اثرات پڑتے ہیں۔
۱۰۔ تمباکونوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کریں
تمباکو نوشی ایک ایسی بری عادت ہے جو دنیا میں پھیلتی ہی جا رہی ہے۔ اس میں سگریٹ، پان، چھالیا اور گٹکے جیسی چیزیں شامل ہیں۔ اگر تو آپ تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں تو دوسرے صحتمند اقدام جیسے کہ متوازن غذا اور ورزش وغیرہ کا کوئی فائدہ نہیں اور آپ کو پہلے اس بری عادت سے نجات حاصل کرنے لیے کوشش کرنی ہو گی۔
تمباکونوشی نہ صرف صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس سے آپ مختلف دماغی اور نفسیاتی امراض میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ آپ کی ڈپریشن میں اضافہ کرتی ہے اور آپ کا دیگر بری عادات جیسے کہ شراب نوشی اور منشیات کے استعمال میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں اور منہ کے کینسر، جگر کی بیماریاں، دل کے امراض، نظر کی کمزوری، ہڈیوں اور اعصاب کی کمزوری، دانتوں کا خراب ہونا، بالوں کا گرنا، اور فالج جیسے امراض لاحق ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں سالانہ 60 لاکھ افراد تمباکونوشی کی وجہ سے مرتے ہیں۔
شراب نوشی کا سب سے زیادہ اثر جگر پر پڑتا ہے، جگر سکڑنا شروع ہو جاتا ہے اور بالآخر ناکارہ ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ شراب امراضِ قلب، بلڈ پریشر، ذیابیطس، گردوں اور اعصابی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ شراب انسان کے حواس زائل کر دیتی ہے۔ ہمارے مذہب میں شراب کو اُم الخبائث کہا گیا ہےیعنی برائیوں کی جڑ۔
سچ تو یہ ہے کہ میں خود بھی ان میں سے کئی باتوں پر باقاعدگی سے عمل نہیں کر پاتا۔ لیکن اپنے ذاتی تجربے اور مشاہدے سے میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں پر عمل کر کے آپ نہ صرف اپنی جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اپنے مالی حالات میں بھی بہتری لا سکتے ہٰیں کیونکہ ان میں سے زیادہ تر کام آپ بغیر کوئی خرچہ کیے کر سکتے ہیں۔ بلکہ کئی اصولوں پر عمل کر کے تو آپ کافی بچت بھی کر سکتے ہیں۔
اگر آپ صحت مند زندگی گزارنے کے 10 رازوں سے متعلق کوئی راۓ دینا چاہتے ہیں تو کمنٹس کے ذریعے دے سکتے ہیں۔